Wednesday, June 20, 2018

بارش کے لئے گوی میں چلہ بیٹھنا

بارش کے لئے گوی میں چلہ بیٹھنا
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں یوں ارشاد فرماتا ہے (۱)  سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔ (سورہ الرعد آیت نمبر ۲۸)،(۲)اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں۔ دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیئے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لایئں کہ کہیں راہ پائیں۔ (سورہ البقرآیت نمبر ۱۸۶)
حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری چشتی بغدادی رحمتہ اللہ علیہ کے بہت سی کرامات لوگوں نے دیکھا۔ ایک دن کا واقعہ ہے کہ حضرت دودھ نانا تسبیح پڑھتے ہوئے اپنے حجرے میں بیٹھے ہوئے تھے۔ اللہ ُ حسبی حسبی اللہُ یہ کلمے جاری تھے۔ اس وقت ایک ایک کرکے مرید حجرے میں آنے لگے کمرہ بھر گیا۔ دودھ نانا نے پوچھا کیوں آئے ہو؟ چہرے پر اداسی چھائی ہوئی ہے کیا بات ہے؟ مرید ایک دوسرے کا منہ تکنے لگے کچھ بول نہ سکے پھر نانا نے کہا کہو کیا بات ہے؟ کس لئے آئے ہو ایک مرید اٹھا اور ہمت کرکے زبان کھولی اور کہا نانا جان کیا کہوں کھیتوں میں فصلیں سوکھ رہی ہیں۔ جانوروں کو پینے کے لئے جنگل میں پانی نہیں ہے۔ ایسی حالت میں اور چند دن گذر  گئے تو کھیتوں میں بوئی ہوئی سب فصلیںسوکھ جائیں گی۔ قحط پڑ جائیگا ۔آپ سے درخواست ہے کہ بارش کیلئے دعا کریں کہ فصلیں اُگ آئیں اور قحط سالی دور ہوجائے ۔ یہ بات جب نانانے سنا  توکہنے لگے۔ لَا تَحْزَنُٗ اِنَّ اللّٰہ مَعَنَا(غمگین مت ہو اللہ ہمارے ساتھ ہے) قرآنی آیت پڑھ کر کہے فکر مت کرو اللہ ہم کو پیدا کیا ہے۔

 وہ سب کو رزق دے گا۔ ہم سب کی پرورش کرے گا ۔
یہ بات سن کر لوگوں کے دلوں میں خوشی پیدا ہوئی سب مسکرانے لگے۔ نانا نے لوگوں سے کہا چلو گائو ں کے باہر عید گاہ کے قریب گوی ہے وہاں میں رہوںگا چند دن کے لئے مجھے وہاں چھوڑکر آوَ میں چلہ بیٹھوں گا اللہ سے دعا کرونگا ۔ سب لوگ نانا کو ساتھ لے کر دین جگاتے ہوئے گوی کی طرف چلے حضور ﷺ کا ارشاد ہے جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اس سے ہر چیز ڈرتی ہے۔جو چلہ بیٹھنے کی جگہ تھی وہ جگہ گھنا جنگل تھا ۔ لوگ وہاں سے گذرنے سے ڈرتے تھے۔
اس جگہ خونخوار جانور زہریلے سانپ جن شیطان بھوت کا بسیرا تھا۔
 اسی جگہ میں ایک گوی تھی۔ اس کے اندر جانے کی کسی کو ہمت نہیں ہوتی تھی۔ وہاں پر ایک جن کا بسیرا تھا۔اس جگہ پر دودھ پیراں اندر جاتے ہی وہ جن ہاتھ جوڑ کر کھڑا ہوگیا
 اور عرض کیا نانا جان آپ اس جگہ خوشی کے  ساتھ رہیں۔ میں یہاں سے چلا جاوَنگا ۔ اور میں وعدہ کرتا ہوں کہ آئندہ میں اس جگہ پر ہر گز نہیں آوَنگا کہتے ہوئے بھاگ گیا۔ تب نانا جان اس جگہ عبادت کرتے ہوئے بیٹھ گئے دن رات عبادت میں مشغول رہے۔ پانچ دن عبادت میں گذار نا تھا کے آسمان میں کالے کالے بادل منڈلانے لگے۔ بارش برسنے لگی خوب بارش ہوئی۔ ندی نالے  تالاب بھر کر بہنے لگے ۔ آئندہ سال تک پانی کی کمی نہ رہی لوگ نانا کے گن گانے لگے۔ آخر چالیس دن چلہ کے بعد لوگ نانا جان کو گھوڑے پر سوار کر کے نعرے لگاتے ہوئے ۔ لکشمیشور گاوَں میں  لائے اور آثار محل تک پہنچا کر اپنے اپنے گھر چلے گئے۔ یہی رواج آج بھی لکشمیشور میں موجود ہے۔ کسی سال اگر بارش نہ ہوئی یا قحط پڑا ہو تو دودھ نانا کا جھنڈا گوی میں چڑھاتے ہیں۔ تو بارش ہوتی ہے۔ پھر فاتحہ دیکر جھنڈا اتار ا جاتا ہے۔

1 comment:

  1. Traditionally injection molds have been expensive to manufacture and had been only utilized in high-volume production purposes where hundreds of components had been produced. Molds are typically constructed from hardened steel, pre-hardened steel, aluminum, and/or beryllium-copper alloy. Selecting a material for mildew building is primarily a query of iPad Stylus Pens economics. Steel molds typically value more to construct but offer an extended lifespan that will offset the higher preliminary value over a better number of components made before wearing out. Pre-hardened steel molds are much less wear-resistant and are primarily used for lower volume requirements or larger parts.

    ReplyDelete

Urdu

Popular Posts

Popular Posts