علی رضا ہونبل وظیفہ یاب میرمعلم لکشمیشور
دودھ نانا نام کیوں آیا؟
تاریخ اولیا کرام میں کتنے ماہ و نجوم نمودار ہوئے اور اپنی روشنی بکھیرنے کے بعد روپوش ہو گئے۔ لیکن کچھ ہستیاں جنکے روحانی فیضان سے ایک عالم منور ہوا اور ہو رہا ہے وہ آج بھی آسمانِ ولایت مین درخشندہ ستارے بن کر چمک رہے ہیں اور تا قیامت تک انکی روحانیت کا بول بالا اور چرچارہے گا۔ انہوں نے اپنی زندگی راہ خدا میں وقف کردی اور جاودانی زندگی حاصل کرلی اپنے نفس کی سرکوبی کیلئے جان توڑ ریاضات و مجاہدے کئے۔
اسے مقدس و پاک باز شخصیتوں میں ایک نیک سیرت بزرگ تھے جنکا ظاہری آراستہ اور باطن مر صع تھاافسوس کے عوام صرف انکی کرامتوں کی حد تک ان کو جانتے ہیں۔ حالانکہ وہ اپنے وقت کے جید عالم مدبر و مفکر بھی تھے۔ جن کا نام حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری بغدادی حنکاری تھا۔اور ان کے عقیدت مند انہیں دودھ نانا کے نام سے جانتے ہیں۔ روزانہ ان کے عقیدت مندوں کا ہجوم انکے در پر ہمیشہ لگا رہتا تھا۔
ان کے عقیدت مندوں میں ہر قوم ،مذہب و نسل کے لوگ ان سے فیض پانے کے لئے ہر وقت انکے در پر حاضر ہوتے تھے۔ انکے عقیدت مند لوگ اپنی اپنی حیثیت کے مطابق ان کے سامنے کھانے کا سامان روٹی پھل اور دودھ وغیرہ پیش کرتے تھے ۔
مگر نانا جان جب روزے سے رہا کرتے تھے تو افطاری کے وقت ہمیشہ آپ دودھ اور کھجور سے روزہ افطار کیا کرتے تھے۔ اس طرح ہر روز نانا کو دودھ لا کر دیا جاتا تھا۔
آپ یہ دودھ افطاری کے وقت جو بچے ان کے یہاںعربی پڑھنے آتے تھے انکو تقسیم کرکے باقی تھوڑا دودھ اور کھجور سے روزہ افطار کرتے تھے کہا جاتا ہے کہ شہر لکشمیشور میں کورٹ کے قریب ایک بوڑھی عورت رہتی تھی اسکا نام تائیمہ تھا۔
وہ نانا کی بڑی عقیدت مند تھی۔ روزانہ دودھ لاکر دیتی تھی نانا اس دودھ کو نوش فرماتے تھے۔دودھ مکمل غذا ہے۔ اس لئے بچہ پیدا ہوتے ہی ماں کا دودھ پیتا ہے اسی دودھ سے بچہ بڑا ہوتا ہے ۔ کیونکہ دودھ میں تمام حیاتین پائے جاتے ہیں۔
قرآن میں دودھ کے متعلق ذکر آیا ہے کہ اگر دودھ کی مدت پوری کرنی چاہے تو ماں اپنے بچہ کو پورے دو سال دودھ پلا سکتی ہے اس سے زیادہ نہیں۔ دوسری جگہ اللہ تعالی دودھ کے متعلق یوں فرماتا ہے
’’ اور بیشک تمہارے لئے چوپائیوں میںنگاہ حاصل کرنے کی جگہ ہے۔
۔ سب اسی غذا سے پیدا ہوتے ہیں ان میں ایک دوسرے سے نہیں ملتے دودھ میں نہ خون کی رنگت کا شائبہ ہوتا ہے نہ گوبر کی بوکا اس سے حکمت الٰہی کی عجیب کار یگری ظاہر ہوتی ہے۔
دودھ نانا اپنی زندگی کے آخری دور میں غذا کھانا ترک کر دئے صرف ایک کپ دودھ پر اپنی زندگی گزارنے لگے۔ آخری دم تک ایک دن میں ایک کپ دودھ پر ہی انکی عمر کٹی اسلئے حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری رحمتہ اللہ علیہ کا نام دودھ نانا پڑا۔ان کے دربار میں ہر قوم و ملت ہر مذہب و عقیدت کے لوگ آتے ہیں اور ان سے فیض پاتے ہیں یہ عقیدت مند لوگ آپ کو دودھ نانا کے نام سے ہی یاد کرتے ہیں اور جانتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment