Wednesday, June 20, 2018

وفات کے بعد ملاقات وفاتِ دودھ نانا

doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station laxmeshwar taluk villages list laxmeshwar videos laxmeshwar to gadag lakkundi temples photos doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station
وفات کے بعد ملاقات وفاتِ دودھ نانا
   
اہل سُنت و جماعت کا عقیدہ ہے کہ اولیاء اﷲ دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی اپنے عقیدت مندوں کو نوازتے ہیں اور اُنکا فیضان ہمیشہ جاری رہتا ہے۔
کون کہتا ہے کہ مومن مر گیا
قید سے چھوٹا وہ اپنے گھر گیا۔
شہر لکشمیشو کے ولی کامل حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری  رحمتہ اﷲ علیہ (عرف دودھ پیراں )وفات کے بعد ملاقات کی یہ کرامت مشہور ہے ۔ ہاویری تعلقہ کے ہندگنور (دیسلی) گائوں میں پہلے سے ہی دیسائی گھرانے کی ترقی ہوتی آئی۔ دیسائی آبائی لوگوں میں بسونت رائو نامی دیسائی اس گائوں کے راجا تھے۔ ان کے گھر میں بالو بالو نامی گھوڑ سوار تھا وہ دیسائی کے کام کاج کے لئے ہمیشہ لکشمیشور آیا کرتا تھا۔ لکشمیشور میں ہونے والے دودھ پیراں کی کرامات کا ذکر اپنے مالک بسونت رائو دیسائی کو سنایا کرتا تھا۔ اپنے خادم گھوڑسوار اور دیگر بزرگوں کی زبانی کرامات سن کر دیساکے دل میں دودھ نانا سے ملنے کا خیال پیدا ہوا۔
بسونت رائو دیسائی اپنے اہل و عیال سمیت بڑی خاکساری سے با ادب  دودھ پیراں کی خدمت میں حاضر ہوا ۔ اورادب سے بیٹھ گیا۔ جب دودھ پیران ؒ کی محبت بھری نظر اس دیسائی پر پڑی تو سکون پاکر مسرت سے پھولے نہ سمایا۔ اس خوشی میں دودھ پیراں سے کہنے لگا۔ برائے کرم حضرت آپ ہمارے گائوں تک تشریف لانے کی زحمت گوارہ فرمائیں۔ دودھ پیراںؒ مان گئے۔

بسونترائو دیسائی مسرت کے ساتھ حضرت دودھ پیراں کواپنے گائوں کو بُلا لے گیا سب اہل و عیال نے حضرت دودھ پیراںؒ کا پرجوش سے استقبال کیا۔ دودھ نانا سکونت اختیار کئے حضرت دودھ پیراںؒ سے بسونت رائو دیسائی کہنے لگا ہم سب گھر والے بلاو مصیبت میںپھنسے ہیں۔ کچھ نہ کچھ تکلیف روزانہ ہوتی رہتی ہے۔ لہٰذا ہم سب کے لئے دعائے خیر کریں۔ مزیدکہنے لگا کہ زندگی بھرآپ کا خادم  بن کر خدمت میں حاضر ہوتا رہوںگا۔ حضرت دودھ پیراںہندگنور (دیسلی) سے واپسی پر دیسائی خاندان کے حق میں دعائے خیر فرمائی کہ دیسائی بسونت رائو کا خاندان ترقی پر گامزن رہے۔
حضرت دودھ پیراںؒکو بڑی ہی شان کے ساتھ رخصت کیااور اسی وقت ان کے ہمراہ لکشمیشور آکر آثار محل عمارت کی تعمیر کرائی۔ اس عرصہ میں بسونت رائو دیسائی کا لڑکا دھارواڑ شہر میں حصول تعلیم کے لئے مقیم تھا۔ اُس کاامتحان قریب تھا وہ فکر مند تھاکہ شاید میں امتحان میں کامیاب نہیں ہونگا میری بے عزت ہوجائے گی اُس کو پورایقین ہو گیا کہ کامیاب ہونا نا ممکن ہے۔ ایسے نازک وقت میں اس کو خیال ہوا اور وہ دل سے حضرت کو یا د کیا تو فو راً دودھ پیراںؒحاضر ہوئے اور دھارواڑ میںامتحان دینے والے لڑکے سے کہا تم گھبرانا نہیں ضرور امتحان میں کامیاب ہو جائے گا  یہ سن کر لڑکے کے جان میں جان آ ئی وہ خوشی سے امتحان دیا۔ اُن کی ہمت افزائی سے امتحان میں کامیاب ہوگیا۔جب دھارواڑ میں دیسائی کے لڑکے کی ہمت افزائی کی اور کامیابی کے لئے دعا کی تھی اس سے پہلے ہی حضرت دودھ پیراںلکشمیشور میں انتقال کرچکے تھے۔ یعنی انکی وفات ہوگئی تھی۔ یہ ان کی بہت بڑی کرامت ہے کہ وفات کے بعد اپنے خادم سے ملاقات کئے

ان کے گذرنے سے بسونت رائو بڑا دکھی تھا۔ ایک دو دن میںجب دیسائی کالڑکادھارواڑ سے اپنے گائوں آکر اپنے باپ  سے کہنے لگا کہ میں امتحان سے فکر مند تھا۔ اور مجھے ڈر تھا کہ میں امتحان میں کامیاب نہیں ہونگا۔ تو میں نے حضرت دودھ پیراںؒکو یاد کیا توانہوں نے خوددھارواڑ تشریف لا کر فرمایا کہ تو گھبرانہ نہیں ہمت سے امتحان دینا تو ضرور امتحان میں کامیاب ہوگا۔ جب اس بات  کوسونت رائو دیسائی نے اپنے بیٹے کی زبانی سناتو حیران ہوگیا اور کہنے لگا کہ جمعرات کے دن وفات پرکر جمعرات ہی کہ دن تم سے دھارواڑ میں ملاقات کیسے کئے ؟ ان کی اس کرامت سے متاثر ہوکر وہ زندگی بھر انہیں یاکرتارہا۔ اس کے بعدبسونت رائو دیسائی اپنے اہل وعیال کے ساتھ دودھ نانا کے دربارمیں حاضری دیتارہا۔ 

Visit This Site

No comments:

Post a Comment

Urdu

Popular Posts

Popular Posts