Wednesday, June 20, 2018

جزام کی بیماری دور کرانے کی کرامت

doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station laxmeshwar taluk villages list laxmeshwar videos laxmeshwar to gadag lakkundi temples photos doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station

الحاج عبدالکریم گتل وظیفہ یاب APMCسکریٹری شگاؤ ں

جزام کی بیماری دور کرانے کی کرامت

جسمانی امراض بھی خدا کی رحمت اور روحانی امراض کا علاج ہیں کہ جسمانی تکالیف سے اللہ کی یاد آتی ہے جب تکلیف شدت سے بے چین ہو کر کوئی بندہ یااللہ کہتا ہے کو اس کے گناہ مٹتے ہیں مسلمان جسمانی تکلیف پر صبر کرنے سے گناہوں سے اس طرح صاف ہوتا ہے جس طرح سونے کو بھٹی میں تپا کر میل صاف کیا جاتاہے (بخاری مسلم) بیماری اور تکلیف پر صبریہ نہیں کہ علاج نہ کرے بلکہ صبریہ ہے کہ آہ وفغاں اور خداکی ناشکری سے بچے ۔
ولی کامل حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری۔دودھ نانا کا نام آتے ہی لوگ لکشمیشور گاوَں کو یاد کرتے ہیں۔ اس گاوَں میں پھیلی بیماریاں اور بلائیں دور کرتے ہوئے دودھ نانا اس گاوَں میں تھے اور بچوں کو عربی پڑھاتے ہوئے دن گزار رہے تھے۔ یہاں کے لوگ دودھ نانا کا علمی معیار پہچان گئے تھے۔ انکے چہرے کو دیکھتے ہی لوگوں کو اللہ یادآتا تھا۔ اللہ کا ولی وہ ہے۔
جس کا چلنا پھرنا کھانا پینا غرض کے زندگی کا ہر معمول شریعت مطہرہ کے مطابق ہوتا ہے۔ ولی اللہ وہ ہیں جو مح رضائے الہیٰ کے لئے دوستی رکھتے ہیں۔ اولیا ہر زمانے میں ہوتے ہیں اور قیامت ک ہوتے رہیںگے۔ ولی اللہ اور نیک بندوں کی دعا سے بلائیں ٹل جاتی ہیں۔ ان کی دعا دافعِ بلا ہوتی ہے۔
ایک دن کا ذکر ہے کہ حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری دودھ نانا اپنے شاگردوں کے ساتھ لکشمیشور کے بازار سے گزررہے تھے راستے میں ایک عورت (لمانی) جزام کی بیماری میں مبتلا کراہتے ہوئے پڑی تھی۔ اسکے ہاتھ پیر پھول گئے تھے انگلیاں جھڑ چکے تھے۔ اسکا کراہنا سن کر لوگ جزامی عورت ہے کہتے ہوئے دور چلے جاتے تھے۔ اسی راستے سے دودھ نانا کا گزر ہوا تو  کرا ہتے ہوئے اس عورت کو دیکھا اسکے قریب گئے اسکا حال دیکھ کر اپنے شاگردوں سے کہا اس عورت کو بہت تکلیف ہے اس کو اُٹھائو ہمارے حجرے میںلے چلویہ کہتے ہوئے نانا خود اپنے ہاتھ سے اسکو اٹھائے اور ساتھ لے چلے اپنے حجرے میں اسکی دیکھ بھال کرتے رہے۔

اسکو کھلاتے پلاتے شفاکے لئے دعا دیتے۔ چند ہی دن گزرے تھے کہ اس لمانی عورت کی جزام کی بیماری دور ہونے لگی۔ ہاتھ پاوَں کے زخم سوکھ گئے جسم میں طاقت آگئی خود اٹھنے بیٹھنے کے قابل ہوگئی اور چلنے پھرنے لگی ۔ اسکی بیماری دور ہوگئی جزام کی بیماری سے وہ نجات پاگئی۔دودھ نانا ا ُسکو بلوا کر کہا ـــــــ’’  تمہاری طبیعت ٹھیک ہو گئی ہے۔ پھر یہ مرض تم کو ہر گز نہ آئے گا تم بے فکر رہو اور جہاں جی چاہے تم جاسکتی ہو‘‘ اس بات کو سن کر لمانی عورت نے کہا نانا جان تم نے میری بیماری دور کردی۔مجھے زندگی بخشی آپ کو چھوڑ کر میں کہیں نہیں جاونگی آپکے قدموں  میں آپکی خدمت کرتے ہوئے یہیں رہونگی کہتے ہوئے وہ قدموں میں گر کر آنسو بہانے لگی۔ نانانے اسکو اٹھایا اور تسلی دی۔ اسکے کہنے کے مطابق اسکو اسلام قبول کراکر اسکا نام مراد بی رکھا پھر اسکو اپنے سلسلے میں داخل کرلیا۔ مرادبی  خوشی خوشی نانا جان کی خدمت کرتے ہوئے آخری دم تک انہیں کے پاس رہی۔
اسی دوران بہت سے لوگ نانا جان کے مرید بنے جن میں بی سا بی۔امینا بی۔حجوماں اور مراد بی وغیرہ دیگر لوگ مرید بنے ۔ نانا جان کا چرچا دن بدن زیادہ ہونے لگا۔پیری مریدی کا انکا شجرہ مبارک ہاتھ سے لکھا ہوا کٹاپٹھا آج بھی موجود ہے۔ دودھ نانا کسی کو اپنی خلافتہ نہیںدئے مگر گنلّہ کے محمد حنیف پیر کو پالک بیٹا بنا لیئے تھے۔ آج بھی ڈاکٹر کے علاج سے مایوس ہوکر بیشمار بیمار لوگ دودھ نانا کے دربار میں آتے ہیں اپنی بیماری کا حال سناتے ہیں انکے کنوئیں کا پانی نہا کر لیمو پانی پی کر شفا پاتے ہیں اسی لئے دودھ نانا کا نام ’’ شفا نواز ‘‘ سے مشہور ہو رہا ہے۔

No comments:

Post a Comment

Urdu

Popular Posts

Popular Posts