Wednesday, June 20, 2018

وفات کے بعد کی ایک کرامت



الحاج محمدغوث خواص سب ڈیوزنل انجنیئر ہاویریْ/علی احمد بابا جان سداپور صدرمدرس دودھ پیراں عربی مدرسہ   doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station laxmeshwar taluk villages list laxmeshwar videos laxmeshwar to gadag lakkundi temples photos doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station    لکشمیشور کی زیارت گاہیں          ۱ )       حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری چشتی بغدادی رحمتہ اﷲ علیہ    عرف  ’’ دودھ نانا‘‘     ۲)     حضرت سید انکوش خاں رحمت اللہ علیہ عرف بڑے  نانا منجلاپور    ۳)      حضرت سید ملک سادات رحمتہ اﷲ علیہ گنبد نانا         ۴)       دودھ ناناکی  چلہ کشی کی جگہ  ۔ گوی         ۵)        پُرانا آثار  ۔  حضرت سید امین شاہ ولی  رحمتہ اﷲ علیہ    ۶)        صدیق مسجد ۔ حضرت سید صدیق سلطان بادشاہ    قادری بغداری رحمتہ اﷲ علیہ  ۷)       جامع مسجد  ۔ حضرت سید فتح محمد حسین درویش رحمتہ اﷲ علیہ  لکشمیشور کے اولیا اکرام  ولی وہ مرد مومن صالح ہے جس کو معرفت و قرب کا ایک خاص درجہ ملا ہو اور شریعت کے مطابق ریاضت و مجاہدات کرنے کے بعد ولایت کا درجہ ملتا ہے اور کبھی ابتداً بلا ریاضت و مجاہدہ بھی مل جاتا ہے۔تمام انسانوں میں سب سے بڑا مقام و درجہ ہمارے رسول اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ سلم کا ہے  بعد درجہ صدیقین کا ہے پھر اہل بیت اطہار صحابہ کرام و صحابیات ۔و شہدائے کرام۔ و صالحین ۔ قطب الاقطاب ، غوث ، ابدال ۔ انفاس۔ رجا ل الغیب۔ مجتھد۔ مجدد ، صوفیائے کرام۔ مجذوب محبوب ، وغیرہ کے مراتب ہیں۔ انکادنیا سے پردہ فرمانے کے بعد (مرنے کے بعد)بھی ان کے کمالات و قوتیں اور بڑھ جاتی ہیں ان کے مزار کی حاضری فیض سعادت اور برکت کا سبب ہوتی ہے ۔  حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری چشتی بغدادی  جن کانام ’’ دودھ نانا‘‘  بہت مشہور ہے ۔ ان کے نام ہی سے شہر لکشمیشور کا نام بہت مشہور ہے۔ ان کے بہت سے کرامات ہیں ہر قوم کے لوگ ان کی زیارت کے لئے آتے ہیں  دودھ نانا رحمتہ اﷲ علیہ سے پہلے جن بزرگان دین نے شہر لکشمشیور میں دینی خدمات انجام دئے اور نگاہ باطن سے لوگوں کے دلوں کو پاک و صاف فرمایا اسلام کا چراغ روشن فرمایا۔ مسجدوں و مدرسوں کی تعمیر کام سر انجام دیا کفر کی تاریک دیار کو نور ایمان سے منور فرمایا ان کے اسمائے گرامی مندرجہ ذیل ہیں۔  منجلا پور :  ۱۔  حضرت سید انکوش خاں رحمت اللہ علیہ عرف بڑے نانا منجلاپور  پُرانا آثار : ۲۔ ولی کامل حضرت سید امین شاہ ولی    ۳۔ حضرت سید مرشدی صوفی گنجام نقشبندی ستاری چشتی و قادری  صدیق محلہ  ۴۔ حضرت سید صدیق سلطان بادشاہ قادری بغداری  مومن محلہ  ۵۔ حضرت سید شاہ پور شان ولی بغدادی    ۶۔ حضرت سید جلال شاہ ولی    ۷۔ حضرت سید نور علی شاہ رحمتہ اﷲ علیہ  مسجد محلہ   ۸۔ حضرت مشکل شاہ ولی رحمتہ اﷲ علیہ   نزد سرکاری دواخانہ  ۹۔ حضرت سیدقادر بادشاہ ولی رحمتہ اﷲ علیہ  شگلی ناکہ گنبد ۱۰۔ حضرت سید ملک سادات رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۱۔ حضرت سید مکتوم شاہ ولی رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۲۔ حضرت سید دادی ماں رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۳۔ حضرت سید غلام غوث  رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۴۔ حضرت سید چھوٹے لنکا پیر رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۵۔ حضرت سید بڑے لنکا پیر رحمتہ اﷲ علیہ  جامع مسجد  ۱۶۔   حضرت سید فتح محمد حسین درویش رحمتہ اﷲ علیہ (امام اوّل جامع مسجد لکشمیشور)  ملاں گلی  ۱۷۔ حضرت سید ابراھیم شاہ قادری عرف پیر بادشاہ قادری بغدادی                 ۱۸۔ حضرت سید کمال الدین شاہ قادری بغدادی  رحمتہ اﷲ علیہ    ۱۹۔ حضرت سید بی بی زلیخا  رحمتہ اﷲ علیہ  ٹکیہ شریف  ۲۰۔ حضرت سید عثمان شاہ ولی  رحمتہ اﷲ علیہ  گُنجل راستہ   ۲۱۔ حضرت سید بی بی ماں صاحبہ  رحمتہ اﷲ علیہ  نزد قبرستان  ۲۲۔ حضرت سید بڈھن شاہ بابا  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۳۔ حضرت سید سید کمال الدین بابا  رحمتہ اﷲ علیہ  ۲۴۔ حضرت سیدہ کلثوم بی  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۵۔ حضرت سیدلاڈشاہ بابا  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۶۔ حضرت سید سادات بابا  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۷۔ حضرت سید شاہ بابا  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۸۔ حضرت سید مخدوم شاہ بابا  رحمتہ اﷲ علیہ    ۲۹۔ حضرت سید ادریس شاہ بابا  رحمتہ اﷲ علیہ  مکان محلہ   ۳۰۔ حضرت سید اویس شاہ  رحمتہ اﷲ علیہ  doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station laxmeshwar taluk villages list laxmeshwar videos laxmeshwar to gadag lakkundi temples photos doodh nana sandal badshah qadri someshwara temple laxmeshwar karnataka laxmeshwar population doodh nana dargah nearest railway station

حضرت صاحب حوالدار لکشمیشور

وفات کے بعد کی ایک کرامت

اولیاء اللہ اپنے دور حیات میں بہت سے کرامات لوگوں کی فلاح کی خاطر دیکھاتے ہیں اسی طرح انکے پردہ کر جانے کے بعد بھی لوگ عقیدت سے انکے مزاروں پر حاضری دیتے نظر آتے ہیں۔ زیارت قبور حدیث کی روشنی میں جائز ہے۔ لوگ اپنے درد وں کو صاحب قبر کو اپنا ہمدرد سمجھ کر سناتے ہیں اور انہیں وسیلہ بنا کر اللہ تعالی سے دعا مانگتے ہیں۔ اسی طرح کے بہت سے لوگ لکشمیشور کے حضرت سید سلیمان بادشاہ قادری عرف دودھ نانا کے دربار میں اپنے اپنے جسمانی اور روحانی پریشانیوں کو لے کر حاضر ی دیتے ہیں ایک واقعہ جو میری آنکھوں کے سامنے گذرا میں اس کتاب کے ذریعہ تمام لوگوں کے سامنے یہ واقعہ پیش کرنا چاہتا ہوں۔
آج سے کئی سال پہلے یعنی  1968؁ کا ذکر ہے کہ ہمارا لکڑی کا اڈا دودھ نانادرگاہ کے سامنے تھا وہاں میںنے ایک دن اندھے بوڑھے آدمی کو دیکھا تو میں نے اس کے حالات دریافت کرنے کی کوشش کی وہ بیچارا اپنی آپ بیتی سنایا کہ وہ پاس کے شاہنور گائوںکا رہنے والا ایک غریب کسان تھا۔ ایک دن اس نے رات میں کھیت کی رکھوالی کرنے کیلئے وہیںکھیت میں رہا شاید اس دن اماوس کی رات تھی ایک زورکی ہوا چلی جھونپڑی میں رکھا ہوا چراغ بھی بجھ گیا۔ چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا ہوگیا۔ اس دور ان اسے ایسا لگا کہ کوئی اس کو پکڑ کر آنکھوں کو دبارہا ہے ۔ وہ درد کی وجہ سے چیخا چلایا ۔ مگر کچھ بھی نہیں ہوا اس نے اپنی آنکھوں میں شدید درد محسوس کیا ۔ تھوڑی دیر بعد اس کو کچھ بھی نظر نہیں آیا ۔ اس کے آنکھوں کی روشنی ہی چلی گئی تھی۔ اس کی زندگی اب اندھیرے میں کھو گئی تھی۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر وہاں کے رہنے والے ایک شخص نے اسے لکشمیشور کے دودھ نانا درگاہ جانے کی صلاح دی وہ اسی امید پر لکشمیشور آیا ہوا تھا۔


وہ بیچارہ چند دن درگاہ میں رہا کچھ ہی دنوں میں اس کی آنکھوں کے درد میں کمی آئی اور  رفتہ رفتہ اس کی آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہوتا گیا اوروہ پورے طور پر شفا یاب ہوگیا۔ اس طرح اس نے نانا کی دعا اور اللہ کے کرم سے اپنی کھوئی ہوئی آنکھوں کی روشنی دوبارہ پالیا۔وہ نانا کے دربار سے خوشی خوشی اپنے گائوں لوٹ گیا۔
اس واقعہ سے پتہ چلا کہ اللہ کے ولی کے دربار میں غم زدہ لوگوں کی فریاد سنی جاتی ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کے کرم  سے انکو اپنے غموں سے چھٹکارا ملتا ہے۔ یہ واقعہ صرف ایک نمونہ ہے۔اسی طرح کے بہت سے لوگ یہاں آکر اپنے جسمانی اور روحانی بیماریوں کا علا ج کراتے ہیں۔ اس لئے دودھ ناناکا نام شفا نواز سے مشہور ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں عقیدت مند لوگ سالانہ عرس کے علاوہ ہرماہ اماوس کے موقع پر عرس کی طرح جمع ہوتے ہیں  اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ نانا کا نام انکے پردہ کرنے کے بعد جس طرح مشہور ہورہا ہے اور بھی زیادہ مشہور ہو اورہم جیسے عاشقانِ اولیا کوبھی اسکا  فیض پہنچے۔ آمین

No comments:

Post a Comment

Urdu

Popular Posts

Popular Posts